تحریر: ضامن علی
حوزہ نیوز ایجنسی| اسلامی جمہوریہ ایران نے انقلابِ اسلامی کی کامیابی کے فوراً بعد آٹھ سال تک جنگ لڑی، البتہ وہ جنگ بھی مسلط کردہ جنگ تھی، تاہم بڑی اور عظیم قربانیاں دینی پڑیں، لیکن ایران سرخرو ہوا۔
آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ، آج بھی ایرانی قوم دفاع مقدس کے نام سے یاد کرتی ہے اور اس جنگ کے عظیم شہداء کو ہر سال زبردست خراجِ تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔
وہ دن (8 سالہ جنگ) جب اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس کچھ نہیں تھا پھر بھی دنیا مقابلہ نہ کر سکی۔
یہ بات واضح رہے آٹھ سالہ جنگ بھی صدام کی صورت میں عالمی طاقتوں کی ایران کے ساتھ براہِ راست جنگ تھی۔
سوال یہ ہے!!
مزاحمتی محاذ کے حامیوں اور مزاحمتی محاذ کی اہم ذمہ داری کیا ہے؟
دشمن کی نفسیاتی جنگ کا اسیر نہ بنیں!
نفسیاتی جنگ کا مطلب ہی یہ ہے کہ یہ آپ کی روح و روان کو تھکا دیتی ہے۔
آپ خود بھی اور آپ کے قریبی لوگ بھی تناؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، یقین رکھیں ایک دن یہ گدلا پانی صاف ہوگا۔
دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں جوکس رہیں!
ضروری ہے کہ آپ بھی جو نفسیاتی جنگ دشمن کی طرف سے جاری ہے اس کے مقابلے میں حقیقی وار کریں، یعنی جو حقیقت ہے اسے پیش کریں۔
مستند اور معتبر سائٹس ویزیٹ کریں!
مثال کے طور پر: ہم خود اس وقت ایران میں ہیں، جبکہ ہمیں فون کر کے کہا جاتا ہے کہ وہاں ایسا ہے وہاں ویسا ہے؛ حالانکہ تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پہلے کی طرح زندگی معمول پر جاری و ساری ہے۔
اس قوم نے خالی ہاتھ آٹھ سال جنگ لڑ کر تاریخ رقم کی ہے، لیکن اب 2025 ہے اور اس عظیم قوم کے پاس جدید ٹیکنالوجی سے لیس اہم ترین ہتھیار ہیں۔ شہید سردار حاجی زادہ کے مطابق، اگر ہم مسلسل دو سال بھی میزائل فائر کرتے رہیں گے تو بھی ہمارے ذخیرے میں کمی نہیں آئے گی۔
کیونکہ اس قوم نے آٹھ سال تک ظلم سہا اور صبر و استقامت کے ساتھ آگے بڑھتی رہی اور اپنے ماضی کو سامنے رکھ کر تمام تر پابندیوں کے باوجود مستقبل کی فکر کی اور آج دنیا میں ناقابلِ تسخیر سمجھی جانے والی طاقت کا سر چکرا رہا ہے کہ کریں تو کیا کریں؟
انشاء اللہ؛ فتح حق کے محاذ کی ہی ہوگی۔









آپ کا تبصرہ